مجھے سکرین پر اپنے گھر میں ایک اجنبی دکھائی دیا اور جبھی میں نے 911 پر فون کیا۔‘
میا گویئن نامی وکیل نے اس شخص کو اس لائیو ویڈیو فیڈ پر دیکھا جو انھوں نے اپنے پالتو کتّوں پر نظر رکھنے کے لیے حاصل کی تھی۔
انھیں ’مینی تھنگ‘ نامی ایپ نے خبردار کیا کہ ان کے گھر میں کچھ حرکت ہو رہی ہے۔ اس پر میا نے لاگ ان ہو کر دیکھا تو انھیں کتے عقبی باغیچے میں کسی نامعلوم چیز پر بھونکتے دکھائی دیے۔
میا کا کہنا ہے کہ ’مجھے زیادہ شک ہوا جب میں نے زوردار آوازیں سنیں۔ پتہ چلا کہ ایک چور میرے گھر کی کھڑکیاں کھولنے کی کوشش کر رہا تھا۔‘
جب میا کو سکرین پر ایک اجنبی شکل دکھائی دی تو انھوں نے پولیس کو کال کرنے کا فیصلہ کیا۔
ان کا کہنا ہے کہ ’جب میں پولیس سے فون پر بات کر رہی تھی اور چور کو اپنے گھر میں چیزیں تلاش کرتا دیکھ سکتی تھی۔‘
میا کے مطابق ’اس نے اس کام میں دس منٹ لگائے۔ پھر اسے اندازہ ہوا کہ اس کی حرکات کیمرے پر ریکارڈ ہو رہی ہیں تو وہ میرے گھر سے چلا گیا اور پولیس نے اسے اس وقت پکڑ لیا جب وہ پائیں باغ سے باہر جا رہا تھا۔‘
کسی بھی شخص کے لیے اس کے گھر میں چوری ہونا سامان سے محروم ہونے سے کہیں زیادہ تشویشناک ہوتا ہے۔ یہ خوف اس خیال کا ہوتا ہے کہ کوئی شخص اس جگہ آزادی سے گھومتا پھرتا رہا اور آپ کے ذاتی استعمال کی اشیا کھنگالتا رہا ہے۔
مکانات میں چوری سے بچاؤ کے لیے لگائے جانے والے سکیورٹی نظام مہنگے ہونے کی وجہ سے ہر کسی کی پہنچ میں نہیں اور اس صورتحال میں اب ’مینی تھنگ‘ جیسے سستے نظام مقبول ہو رہے ہیں۔
یہ نظام آپ کو اپنے پرانے آئی فون، آئی پوڈ یا آئی پیڈ کو حرکت کی صورت میں کام کرنے والے کیمرے کے طور پر استعمال کرنے کا موقع دیتا ہے جسے ایک ایپلیکیشن کی مدد سے چلایا جا سکتا ہے۔
مفت میں آپ صرف ایک ڈیوائس کی مدد سے ریکارڈنگ کر سکتے ہیں جبکہ رقم کی ادائیگی پر آپ زیادہ ڈیوائسز استعمال کر کے اپنے سارے گھر پر نظر رکھ سکتے ہیں۔
’مینی تھنگ‘ کے شریک بانی جیمز ویسٹ کا کہنا ہے کہ ’میا گوئن کے گھر داخل ہونے والا چور پہلا چور نہیں جسے اس نظام کی مدد سے پکڑا گیا ہو۔ دنیا بھر میں اس ایپلیکیشن کے دو لاکھ سے زیادہ صارفین ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ ہم اس سروس کے لیے جو رقم لے رہے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ اس قسم کا ویڈیو مانیٹرنگ سسٹم بنانے اور اسے چلانے پر بہت رقم خرچ ہوتی ہے اور ہمیں اس رقم کو حاصل کرنے کے لیے کچھ تو کرنا ہی ہے۔
جیمز ویسٹ کی ایپ تو آپ کے پرانے آئی فون یا آئی پیڈ کو استعمال کرتی ہے لیکن اگر آپ کے پاس فالتو آئی فون یا آئی پیڈ نہ ہو تو اس صورت میں بھی کئی دیگر نظام ایسے ہیں جو آپ کو گھر کی نگرانی کی سہولت دیتے ہیں۔
بیلکن کمپنی کا نظام ’ویمو‘ آپ کو گھر میں نصب کیمرے، الارم، ایل ای ڈی بلب اور سوئچ موبائل کی مدد سے کنٹرول کرنے کی سہولت دیتا ہے۔
کمپنی کے ڈائریکٹر آف پراڈکٹ مینجمنٹ پیٹر ٹیلر کا کہنا ہے کہ ’ویمو کا مقصد آپ کو وہاں اپنی موجودگی دکھانے میں مدد دینا ہے جبکہ آپ وہاں موجود نہیں ہیں۔
بیلکن کے مطابق اس وقت ڈھائی لاکھ افراد بیلکن کے کیمروں کا نظام استعمال کر رہ ہیں لیکن پیٹر ٹیلر تسلیم کرتے ہیں کہ ان کے کیمرے مکانات کی سکیورٹی کے مخصوص نظاموں کا متبادل نہیں ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ بیلکن کے ’نیٹ کیمز‘ محفوظ ہیں اور ان کے ہیک ہونے کے امکانات بہت ہی کم ہیں۔ ’ہر چیز کی ہمارے محفوظ سرور سے تصدیق ہوتی ہے جس میں آپ کا یوزر نیم اور پاس ورڈ محفوظ ہے۔ ہم غیرجانبدار سکیورٹی کمپنیوں سے اپنے نظام کا آڈٹ بھی کرواتے ہیں۔‘
’مینی تھنگز‘ کے جیمز ویسٹ بھی سکیورٹی کے بارے میں پریشان نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’ہماری ایپ ایپل کے موبائل آپریٹنگ سسٹم پر چلتی ہے جسے آج تک تو ہیک نہیں کیا جا سکا جبکہ ہمارے کلاؤڈ سرور میں صارفین کا ڈیٹا بھی انکرپٹڈ ہوتا ہے۔‘
تاہم سکیورٹی کے ماہر مارک جیمز کا کہنا ہے کہ تیز رفتار انٹرنیٹ کی دستیابی کی وجہ سے اپنے گھروں کی نگرانی کا چلن بڑھ رہا ہے لیکن اس کے بارے میں تحفظات بھی پائے جاتے ہیں۔
0 comments:
Post a Comment