This is all in one Blog.

Monday

سیم سنگ نے گاہکوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ سمارٹ ٹی وی سیٹ کے سامنے ذاتی معاملات پر بحث کر نے سے گریز کریں۔

یہ انتباہ ان ناظرین کے لیے ہے جو اپنے سیم سنگ ٹی وی کو آواز کے ذریعے کنٹرول کرتے ہیں۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ ایسے ٹی وی سیٹ اپنے سامنے ہونے والی تمام گفتگو کو سنتے ہیں اور وہ اس کی تفصیلات سیم سنگ یا دوسری کمپنیوں کے ساتھ شیئر کر سکتے ہیں۔

نجی معلومات کی حفاظتی مہم چلانے والے کارکنوں نے اس ٹیکنالوجی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے ذریعے شہریوں کی جاسوسی کی جاسکتی ہے۔

یہ انتباہ ’ ڈیلی بیسٹ‘ نامی ایک آن لائن نیوز میگزین کے جانب سے سیم سنگ کے سمارٹ ٹی وی سیٹ کی رازداری کی پالیسی کے ایک حصے کا اقتباس شائع کرنے کے بعد سامنے آیا ہے۔

پالیسی میں وضاحت کی گئی ہے کہ ٹی وی سیٹ کمرے میں موجود لوگوں کی باتیں سن اور ریکارڈ کر سکتے ہیں اور اگر آپ کی گفتگوں میں ذاتی معلومات کا تبادلہ کیاگیا ہے تو ہو سکتا ہے کہ یہ تیسری پارٹی کو بھیجی جانے والی معلومات میں شامل ہوں۔

لوگوں کے ڈیجیٹل حقوق کے بارے میں شعور اجاگر کرنے والی تنظیم ’الیکٹرانک فرنٹیئر فاؤنڈیشن‘ کی وکیل کورنی میکشیری کا کہنا ہے کہ ’اگر میں سیم سنگ کی گاہک ہوتی تو میں یقیناً یہ جاننا چاہتی کہ یہ تیسری پارٹی کون ہے اور میرے ڈیٹا کی حفاظت کے لیے کیا اقدامات کیے گئے ہیں۔‘

دوسری جانب سیم سنگ نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں وضاحت کی گئی ہے کہ کمپنی کے سمارٹ ٹی وی پر وائس ایکٹیویشن کیسے کام کرتی ہے۔

’اگر ایک صارف آواز کی شناخت کرنے والے فیچر کو رضامندی سے استعمال کرتا ہے تو پھر مطلوبہ مواد کو ڈھونڈنے کے لیے آواز کا ڈیٹاایک تیسری پارٹی کو بھیجا جاتا ہے جو اس مواد کو حاصل کر کے واپس بھیجتی ہے۔‘
سیم سنگ نے تیسری پارٹی کا نام نہیں بتایا۔

کمپنی کا مزید کہنا تھا کہ آواز کی شناخت کرنے والے فیچر صرف صارف ہی آن کر سکتے ہیں اور نہ تو وہ آواز کا ڈیٹا اپنے پاس رکھتی ہے اور نہ ہی اسے کسی اور کو بیچتی ہے۔

0 comments:

Post a Comment

.

.