ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ سمندر کی تہہ سے خارج ہونے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ نے گذشتہ برفانی دور کا خاتمہ کیا تھا۔
یونیورسٹی آف ساؤتھیمپٹن کے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ سمندر سے نکلنے والی اس کاربن ڈائی آکسائیڈ کی وجہ سے موسم گرم ہونا شروع ہو گیا۔
جریدے نیچر میں شائع ہونے والی یہ تحقیق قدیم پلانکٹن کے خول میں موجود کیمیائی سگنل کے تجزیے پر مبنی ہے۔
سمندر فضا میں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ کا ایک تہائی حصہ جذب کر لیتے ہیں۔ سائنس دانوں نے پیش گوئی کی ہے جیسے جیسے یہ سمندر گرم ہوتے جائیں گے، ان کی کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے کی صلاحیت کم ہوتی جائے گی۔
اس تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر مِگیل مارٹینز بوٹی کا کہنا ہے کہ اس دریافت سے ظاہر ہوتا ہے کہ سمندر کے بعض حصوں میں حل شدہ کاربن ڈائی آکسائیڈ اور آخری برفانی دور کے اختتام پر فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ میں اضافے میں آپسی تعلق تھا۔
انھوں نے بی بی سی نیوز کو بتایا کہ ’اس تحقیق سے کاربن کی گردش میں سمندر کے کردار کے بارے میں ہماری معلومات میں اضافہ ہوا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’فضا کے مقابلے پر سمندر کاربن ذخیرہ کرنے کا بہت بڑا ذریعہ ہے اس لیے یہ بات بہت اہم ہے کہ سمندر فضا سے کس طرح تعامل کرتا ہے۔‘
یہ تحقیق سمندر کی سطح پر رہنے والے ہزاروں سال قدیم سمندری جانداروں کے تجزیے پر مبنی ہے۔
ان جانداروں کے خول میں موجود کیمیائی مادوں کے تجزیے سے سمندر کے پانی کی تیزابیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے، جس سے یہ معلوم کیا جا سکتا ہے کہ پانی میں کتنی کاربن ڈائی آکسائیڈ موجود رہی ہو گی۔
سائنس دان ڈاکٹر گیون فوسٹر نے کہا: ’جیسا کہ سمندروں نے انسان کی جانب سے گذشتہ سو سال میں فضا میں خارج کی جانے والی گیسوں کے 30 فیصد کے قریب حصہ جذب کیا ہے، ہماری تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ ویسے ہی برفانی ادوار سمندر میں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ کی شرح میں تبدیلیوں کی وجہ سے شروع ہوتے ہیں۔‘
0 comments:
Post a Comment