This is all in one Blog.

Tuesday

مریکی اور چینی سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ان کو اس بارے میں نئی معلومات حاصل ہوئی ہیں کہ زمین کے مرکز میں کیا واقع ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ہمارے سیارے کی اندرونی مرکزے میں ایک اور مرکزے ہے۔
سائنس دانوں کی ٹیم کا کہنا ہے کہ لوہے کی قلمیں کی ساخت ان قلموں سے مختلف ہے جو اندرونی مرکز میں پائی جاتی ہیں۔
یہ تازہ تحقیق نیچر جیو سائنس جرنل میں شائع ہوئی ہے۔
زمین کے مرکز میں ڈرلنگ کے بغیر اس کی بناوٹ معلوم کرنا آسان نہیں ہے۔ سائنس دانوں نے مرکزے کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے زلزوں سے پیدا ہونے والی گونج کا سہارا لیا اور دیکھا کہ یہ گونج زمین کی مختلف تہوں سے گزرتے ہوئے کیسے تبدیل ہوتی ہے۔
الی نوئے یونیورسٹی کے پروفیسر زیاؤڈونگ سونگ کا کہنا ہے ’گونج زمین کی ایک طرف سے ٹکرا کر دوسری طرف جاتی ہیں۔‘

پروفیسر سونگ کا کہنا ہے کہ چین میں ان کی ٹیم کے ساتھیوں نے بتایا کہ اس معلومات سے یہ پتہ چلتا ہے کہ زمین کا اندرونی مرکزہ، جو کہ چاند کے حجم کے برابر ہے، اس کے دو حصے ہیں۔
گونج سے معلوم ہوا ہے کہ ’اندرونی اندرونی مرکزے‘ کی قلموں کا رخ مشرق سے مغرب ہے۔ تاہم جو قلمیں ’بیرونی اندرونی مرکزے‘ میں ہیں ان کا رخ شمال سے جنوب کی جانب ہے۔
پروفیسر سونگ کا کہنا ہے کہ ’زمین کے اندرونی مرکزے کے مختلف حصوں کی مختلف بناوٹ سے ہمیں زمین کی طویل تاریخ کے بارے میں معلومات حاصل ہوتی ہیں۔‘
سائنس دانوں کے مطابق ایک ارب سال قبل مرکز کا وہ حصہ جو پانچ ہزار کلومیٹر زیر زمین ہے، ٹھوس ہونا شروع ہو گیا اور ہر سال 0.5 ملی میٹر سے بڑھ رہا ہے۔
تحقیق میں مزید کہا گیا ہے کہ مرکز میں قلموں کے رخ مختلف ہونے کے باعث شواہد ملتے ہیں کہ قلمیں مختلف حالات میں بنیں اور زمین اس عرصے میں ڈرامائی تبدیلیوں سے گزری۔
کیمبرج یونیورسٹی کے پروفیسر سائمن ریڈفرن نے تحقیق پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: ’زمین کے ٹھوس اندرونی مرکزے کی جانچ کا مطلب ہے قیام کے وقت تک اس کی تاریخ جاننا ہے۔‘
انھوں نے کہا ’اس سے قبل یہ کبھی نہیں معلوم کیا جا سکا کہ قلموں کا رخ مختلف ہے۔ اور اگر یہ درست ہے تو اس کا مطلب ہے کہ کچھ نہایت ڈرامائی تبدیلی آئی جس کے باعث ایسا ہوا۔‘
انھوں نے کہا کہ دیگر تحقیق سے یہ معلوم ہے کہ زمین کے مقناطیسی میدان میں تبدیلی رونما ہوئی لیکن صرف 50 کروڑ سال قبل۔

0 comments:

Post a Comment

.

.